Add To collaction

لیکھنی کہانی -11-Oct-2023

خدا نے جس کے سر پر تاج رکھا اپنی رحمت کا دُرُود اُس پر ہو وہ حاکم بنا مُلکِ رِسالت کا وہ ماحی کفر و ظلمت شرک و بدعات و ضلالت کا وہ حافظ اپنی ملت کا وہ ناصر اپنی اُمت کا مَداوا کیسے فرمائے کوئی بیمارِ فرقت کا کہ دِیدارِ نبی مرہم ہے اس دِل کی جراحت کا اَثر کیا ہوسکے گا مہرِ محشر کی حرارت کا ہمارے سر پہ ہوگا شامیانہ اُن کی رحمت کا کبھی دِیدارِ حق ہوگا کبھی نظارہ حضرت کا ہمیں ہنگامۂ عیدین ہوگا دن قیامت کا نہ کیوں ہو آشکارا تیرا جلوہ ذَرَّہ ذَرَّہ میں شہنشاہِ مَدینہ تو ہے پرتو نورِ وَحدت کا دَمِ آخر سربالیں خرامِ ناز فرماؤ خدارا حال دیکھو مبتلائے دَردِ فرقت کا دَمِ آخر سرِبالیں یہ فرماتے ہوئے آؤ نہ گھبرا خوفِ مرقد سے نہ کر کھٹکا قیامت کا ہمیں بھی ساتھ لے لو قافلہ والو ذرا ٹھہرو بہت مدت سے اَرماں ہے مَدینے کی زیارت کا مری آنکھیں مَدینے کی زِیارت کو تر ستی ہیں چمک جائے الٰہی اب تو تارا میری قسمت کا قسم حق کی وہ دن عیدین سے بڑھ کر میں سمجھوں گا نظر آئے گا جس دن سبز گنبد اُن کی تربت کا میں سمجھوں گا مری کشتِ تمنا میں بہار آئی نظر آئے گا جس دن سبز گنبد اُن کی تربت کا کلی کھل جائے گی دل کی جگر ہوجائے گا ٹھنڈا نظر آئے گا جس دن سبز گنبد اُن کی تربت کا میں سمجھوں گا ہوا جنت میں داخل موت سے پہلے نظر آئے گا جس دن سبز گنبد اُن کی تربت کا دِکھا دے فیضِ اُستادِ حسن حضارِ محفل کو جمیلؔ قادری پھر ہو بیاں پرلطف مِدحت کا

   0
0 Comments